ٹرمپ کا شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے اظہارِ تشکر  غزہ جنگ بندی معاہدے میں پاکستان کے کلیدی کردار کا اعتراف
1 min read

ٹرمپ کا شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سے اظہارِ تشکر غزہ جنگ بندی معاہدے میں پاکستان کے کلیدی کردار کا اعتراف

شرم الشیخ، مصر — 13 اکتوبر 2025

(اسلام آباد ٹوڈے رپورٹ)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز شرم الشیخ میں منعقدہ ’’سربراہ اجلاس برائے امن‘‘ کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف اور ’’میرے پسندیدہ، فیلڈ مارشل عاصم منیر‘‘ کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان دو سالہ خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

ٹرمپ نے اس موقع پر پاکستان کی ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے وزیرِاعظم شہباز شریف کو اجلاس سے خطاب کی دعوت دی۔


وزیرِاعظم شہباز شریف کا خطاب

وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ معاہدہ جدید تاریخ کے عظیم ترین دنوں میں سے ایک ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ ایک امن پسند رہنما ہیں جنہوں نے دنیا کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔‘‘

شہباز شریف نے بتایا کہ ’’پاکستان نے اس سے قبل بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکنے کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کو نوبل انعامِ امن کے لیے نامزد کیا تھا،‘‘ اور آج ایک بار پھر ’’غزہ میں جنگ بندی اور لاکھوں جانیں بچانے پر‘‘ انہیں نامزد کرنے کا اعلان کیا۔

صدر ٹرمپ اس موقع پر جذباتی انداز میں مسکراتے ہوئے بولے:

’’واہ! میں نے یہ توقع نہیں کی تھی۔ اب ہم گھر چلیں — اس کے بعد میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں۔ یہ واقعی بہت خوبصورت تھا۔‘‘


پاکستان کا امن کردار اور علاقائی روابط

وزیرِاعظم شہباز شریف نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ ’’امن و انصاف کی بحالی کے لیے مربوط عالمی کوششیں‘‘ تیز کی جائیں۔

انہوں نے قطر، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور امریکہ کے کردار کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے انکشاف کیا کہ ’’اگر صدر ٹرمپ نے ان چار نازک دنوں میں مداخلت نہ کی ہوتی تو ممکن تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی تصادم ہو جاتا۔‘‘


عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں

شرم الشیخ اجلاس کے موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی، جنہوں نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے متعدد عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں شامل تھے:

  • مصری صدر عبدالفتاح السیسی
  • اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم
  • بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ
  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس
  • آذربائیجان کے صدر الہام علییف
  • آرمینیا کے وزیرِاعظم نکول پشینیان
  • جرمن چانسلر فریڈرک مرز
  • اٹلی کی وزیرِاعظم جارجیا میلونی
  • اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز
  • انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو
  • سعودی وزیرِخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان

شہباز شریف نے امن معاہدے کو ’’مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب ایک فیصلہ کن قدم‘‘ قرار دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے صدر ٹرمپ اور صدر السیسی کا ’’غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے غیر متزلزل قیادت‘‘ پر شکریہ ادا کیا۔

’’یہ ایک نسل کش باب کے اختتام کی علامت ہے — ایسا باب جو دنیا کو دوبارہ کبھی نہیں دہرانا چاہیے،‘‘ وزیرِاعظم نے لکھا۔


اجلاس کی نمایاں جھلکیاں

شرم الشیخ امن کانفرنس کی مشترکہ صدارت صدر ٹرمپ اور صدر السیسی نے کی، جس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے، جن میں برطانیہ، فرانس، ترکی، اٹلی، اسپین اور اردن شامل تھے۔

اسرائیل اور حماس براہِ راست شریک نہیں تھے لیکن قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں حصہ لیا۔

جنگ بندی کے معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے، غزہ کی تعمیرِنو کے لیے امداد، اور عمل درآمد کی نگرانی کے لیے ایک بین الاقوامی میکانزم شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے معاہدے کو ’’مشرقِ وسطیٰ میں امن کی نئی صبح‘‘ قرار دیا۔