سچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ماحولیاتی طور پر مضبوط پاکستان کے لیے بعد از سیلاب حکمتِ عملیوں پر قومی کانفرنس
1 min read

سچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ماحولیاتی طور پر مضبوط پاکستان کے لیے بعد از سیلاب حکمتِ عملیوں پر قومی کانفرنس

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، ماہرین اور پالیسی سازوں کی ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کی پیشگی تیاری پر زور

اسلام آباد | 21 اکتوبر 2025 — صوفزم، آرٹس، کلچر اور ہیریٹیج (سچ انسٹیٹیوٹ) کے زیرِ اہتمام اسلام آباد کلب میں “بحران سے پیش بندی تک: ماحولیاتی طور پر محفوظ پاکستان کے لیے بعد از سیلاب حکمتِ عملیاں” کے عنوان سے ایک اعلیٰ سطحی قومی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں قومی ماہرین، پالیسی سازوں، سفارتکاروں، محققین اور ماحولیاتی ماہرین نے شرکت کی۔
کانفرنس کا مقصد پاکستان کو ماحولیاتی طور پر مضبوط اور قدرتی آفات کے مقابلے کے قابل بنانے کے لیے جامع پالیسی فریم ورک ترتیب دینا تھا۔ شرکاء نے ادارہ جاتی ہم آہنگی، پیشگی حفاظتی اقدامات اور صنفی شمولیت کو بعد از سیلاب بحالی پالیسیوں میں بنیادی حیثیت دینے پر زور دیا۔

افتتاحی اجلاس: “سیلاب کی حقیقت کا ادراک”

افتتاحی اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے سابق چیئرمین میجر جنرل (ر) اصغر نواز نے کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ری ایکٹیو (Reactive) نہیں بلکہ پروایکٹیو (Proactive) ڈیزاسٹر مینجمنٹ فریم ورک اپنانا ہوگا تاکہ آفات کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) کے انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ انیلیسس (ISSRA) کے سابق ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل (ر) ڈاکٹر محمد سمرز سلیم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے قومی سلامتی پر اثرات کو اجاگر کیا، جبکہ سابق وفاقی وزیر نیلوفر بختیار نے پالیسی سازی میں خواتین اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔

سیلاب کی حقیقت کا ادراک

دوسرا اجلاس: “بحران سے پیش بندی تک”

دوسرے اجلاس کی نظامت انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کے چین-پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے کی۔
پینل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عمر محمود حیات (سابق چیئرمین NDMA)، ملک امین اسلم (سابق وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی)، ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی (سابق ڈی جی ہیلتھ)، اور ڈاکٹر رشید احمد (UNFPA) شامل تھے۔
ماہرین نے صحت، انفراسٹرکچر اور مواصلات کے شعبوں میں بہتر رابطہ کاری، عوامی صحت میں سرمایہ کاری اور بین الادارہ جاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

بحران سے پیش بندی تک

اختتامی اجلاس: “ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل کی تعمیر”

اختتامی اجلاس میں سابق وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے سچ انسٹیٹیوٹ کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ “پالیسی پر مبنی اشتراک اور طویل مدتی سرمایہ کاری ہی پاکستان کو ماحولیاتی طور پر محفوظ اور مستحکم مستقبل کی طرف لے جا سکتی ہے۔”
دیگر مقررین میں محکمہ موسمیات کے چیف میٹیرولوجسٹ ظہیر احمد بابر، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (NIDM) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایم. تنویر پراچہ، اور دفترِ آڈیٹر جنرل سے تعلق رکھنے والی جینڈر اِنکلیوژن و ڈیزاسٹر مینجمنٹ ماہر راحیلہ زاہد شامل تھیں۔

ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل کی تعمیر

کلماتِ تشکر

سچ انسٹیٹیوٹ کے بانی و صدر پیر سید مدثر شاہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “سچ انسٹیٹیوٹ ایک پالیسی تھنک ٹینک ہے جو تحقیق اور علم پر مبنی پالیسی سپورٹ فراہم کرتا ہے، نہ کہ کوئی ریلیف آرگنائزیشن۔”
انہوں نے زور دیا کہ ماحولیاتی تحفظ اور لچک کو قومی ترجیح بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کے لیے تعاون، دور اندیشی اور ادارہ جاتی عزم ناگزیر ہے۔